لیموں کے رس کے چند قطرے نیم گرم پانی میں ملا کر پینے سے بارش کے موسم میں ہونے والی کئی بیماریوں میں مریض کو جلد افاقہ ہوتا ہے اس کے علاوہ لیموں جلد کے امراض کو بھی دور کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔
بارش کا موسم انتہائی دلفریب اور سہانا ہوتا ہے۔ جب جون اور جولائی کے مہینوں میں سورج آگ برسا رہا ہوتا ہے ایسے میں سب کے لبوں پر بس ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ کسی طرح بارش ہو جائے اور جب سیاہ بادل آسمان کو پوری طرح ڈھانپ لیتے ہیں اور گھن گرج کے ساتھ موسلادھار بارش ہوتی ہے تو سب کچھ جل تھل ہو کر رہ جاتا ہے۔ تب انسان کی بے قراری کو سکون آتا ہے۔ موسم برسات کی آمد اور باران رحمت کے نزول سے مرجھائے ہوئے پودوں میں جان آجاتی ہے اور درختوں کے پتوں سے مٹی دھل کر ان کا قدرتی حسن مزید نکھر جاتا ہے۔ اجاڑ نظر آنے والے کھیتوں میں جان پڑجاتی ہے اور وہ چند دنوں میں ہی سرسبز نظر آنے لگتے ہیں۔ پرندے خوشی سے چہچہاتے ہیں۔ گرمی کے مارے ہوئے انسانوں کی جان میں جان آجاتی ہے۔ الغرض یہ موسم گرمی سے تڑپتے ہوئے انسانوں اور حیوانوں کیلئے خوشی کا پیغام لاتا ہے۔ آسمان سے برستا پانی ایک طرف گرمی بھگاتا ہے تو دوسری طرف یہ موسم کو بھی انتہائی خوشگوار بنا دیتا ہے۔ اور اس موسم میں کھانے پینے کا بھی ایک الگ ہی مزہ ہے۔ لیکن موسم برسات میں صحت کا خیال رکھنا بھی بہت ضروری ہے تاکہ اس موسم سے لطف اٹھانے میں کوئی کمی نہ رہ جائے کیونکہ بارش کا مزہ اسی وقت آتا ہے جب آپ پوری طرح صحت مند ہوں۔ اسی لیے ہم آپ کو بتا رہے ہیں کچھ ایسے طریقے جن پر عمل کرکے آ پ ناصرف اپنی بلکہ اپنے گھروالوں کی صحت کا خیال رکھنے کے ساتھ بھیگے موسم کا بھی بھرپور لطف لے سکتی ہیں۔
زمین پر لیٹنے سے گریز کریں
موسم برسات میں کبھی ہوا تیز چلنے لگتی ہے تو طبیعت کو سکون اور فرحت حاصل ہو جاتی ہے مگر بعض دفعہ ہوا چلنا بالکل بند ہو جاتی ہے تب طبیعت میں گھٹن اور بے چینی محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس حالت میں حشرات الارض زمین سے اپنے اپنے بلوں سے باہر نکل آتے ہیں اسی لیے اس موسم میں شہروں میں کیڑوں مکوڑوں اور گائوں دیہات میں اکثر سانپوں اور بچھوئوں سے واسطہ پڑا رہتا ہے۔ لہٰذا احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ فرش پر لیٹنے سے گریز کیا جائے کیونکہ اس طرح کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے اور زہریلے جانوروں کے ڈسنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔
کاٹن کے ملبوسات کا انتخاب
موسم برسات میں بارشیں اور گھٹن بھی زیادہ ہوتی ہے، ایسے میں ریشمی ملبوسات گھٹن کے وقت شدید اذیت ناک صورت حال پیدا کردیتے ہیں۔ لہٰذا ایسا لباس زیب تن کیا جائے جس میں پسینہ کو جذب کرنے کی صلاحیت موجود ہو۔ مثلاً سوتی کپڑے سے تیار شدہ ڈھیلا لباس بہت اچھا رہتا ہے۔ اگر ایسے ملبوسات نہ پہنے جائیں جو پسینے کو جذب نہ کریں تو اس سے گرمی دانے زیادہ نکلتے ہیں اور اگر کسی شخص کا مزاج اس نوعیت کا ہو کہ اس کے جسم پر پھوڑے پھنسیاں زیادہ نکلتے ہوں تو ان کو ایسے لباس سے زیادہ اذیت پہنچتی ہے۔
مچھروں سے بچائو
موسم برسات میں بارشوں کی کثرت کے باعث جگہ جگہ پانی جوہڑوں کی شکل میں کھڑا ہو جاتا ہے اور اس کھڑے پانی پر مچھر پرورش پاتے ہیں اور ملیریا کی افزائش کا باعث بنتے ہیں۔ نیز رات کے وقت یہی مچھرآرام کی نیند میں حائل ہوتے ہیں۔ مچھر کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ کھڑے پانی کے نکاس کا انتظام کیا جائے اور کھڑے پانی پر مٹی کا تیل چھڑک دیا جائے اس کی ایک باریک تہہ سے مچھر کے انڈوں کو ہوا نہیں ملتی اور وہ مر جاتے ہیں اور ان کی افزائش کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔
الیکٹرونکس اشیاء کی احتیاط
بارشوں کی کثرت سے زمین اکثر گیلی اور نم دار رہتی ہے۔ اسی لیے دیواروں میں دوران بارش کرنٹ آجاتا ہے۔ اس لیے گیلی دیواروں، درختوں اور کھمبوں کو چھونے سے گریز کریں۔ صرف ضرورت کے وقت بجلی کی چیزوں کو چھوئیں اور بورڈ وغیرہ کے قریب کم سے کم جائیں۔ بچوں کو بھی بجلی کی تمام چیزوں سے دور رکھیں اور اگر ضرورت ہوتو بجلی کی مخدوش تنصیبات کو موسم برسات شروع ہونے سے پہلے ہی مرمت کرالینا چاہیے۔
بازاری اشیاء سے پرہیز
برسات کا موسم ہو اور ایسے میں دل پکوڑے اور سموسے کھانے کو نہ کرے ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہوا میں رطوبت ہونے کی وجہ سے ہمارے نظام ہاضمہ میں کچھ تبدیلیاں رونما ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے ہمارا دل کچھ میٹھا کھانے کے بجائے چٹپٹا اور مصالحے دار خوراک کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ پکوڑے اور سموسے ضرور کھائیں مگر گھر میں بناکر۔ بازار کے پکوڑوں اور سموں سے دور رہنے میں ہی بھلائی ہے کیونکہ بارش میں سڑکوں پر کیچڑ، گندگی اور تعفن عروج پر ہوتا ہے ایسے میں آپ سمجھ سکتی ہیں کہ وہاں کے پکوڑے اور سموسے کیسے ہوں گے‘ پھر ان کی تیاری میں استعمال ہونے والا تیل اور دیگر اجزا بھی غیر معیاری ہی ہوتے ہیں۔
کھانے کا انتخاب سوچ سمجھ کر
بارش کے موسم میں کھانے پینے کی چیزوں کو گرد آلود ماحول اور مکھیوں وغیرہ سے محفوظ رکھیں۔ ان چیزوں کو ہمیشہ ڈھانپ کر رکھیں۔ پھلوں اور سبزیوں کو اچھی طرح صاف پانی سے دھوکر استعمال کریں۔ بچوں کو گلی سڑی اشیا کھانے سے منع کریں۔ بارش میں دہی سے بنی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ زیادہ نمک والی چیزوں، اچار جیسی کھٹی چیزوں کا استعمال بھی ترک کردیں۔ اس کی جگہ دال سبزیاں اور کم چربی والی غذائیں کھائیں۔ اس موسم میں نمی کی زیادتی سے تیار شدہ غذائوں میں تعفن پیدا ہونا اور انہیں پھپھوندی لگنا عام مسئلہ ہے اور متعفن غذا کا استعمال نقصان کا باعث ہوتا ہے۔ ایسی غذا معدہ میں پہنچنے کے بعد نظام انہضام کو شدید متاثر کر کے قے اور اسہال کی تکلیف کا باعث بنتی ہے اس لیے موسم برسات میں غذائی اعتبار سے خصوصی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے خصوصاً دہی بڑے، آلو، رائتہ اور آلو کا سالن وغیرہ دوسرے وقت کیلئے نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ یہ اشیاء بہت جلدی خراب ہو جاتی ہیں۔ پھل بھی کاٹ کر زیادہ دیر کھلی ہوا میں نہ رکھیں۔ نمی کی وجہ سے بیکٹیریا ان پر حملہ آور ہو کر آپ کو بیمار کرسکتے ہیں۔ اس لیے پھل جب کھانا ہو تب ہی کاٹیں۔
لیموں پانی مفید ہے
بھیگے موسم میں لیموں پانی خوب پئیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موسم برسات میں لیموں کا استعمال انسانی صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند اور متعدد امراض میں اکسیر ہے لیموں کا استعمال بدہضمی اور پیٹ کے دیگر امراض میں مفید ہے۔
لیموں نہ صرف ان امراض سے بچاتا ہے بلکہ ان کے علاج کا بھی موثر ذریعہ ہے۔ لیموں میں وٹامن بی کیلشیم، فاسفورس، پروٹین اور کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ لیموں کے رس کے چند قطرے نیم گرم پانی میں ملا کر پینے سے بارش کے موسم میں ہونے والی کئی بیماریوں میں مریض کو جلد افاقہ ہوتا ہے اس کے علاوہ لیموں جلد کے امراض کو بھی دور کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔ جلد کی صفائی کیل مہاسوں اور جھریوں کے خاتمے میں بھی لیموں اہم صلاحیت رکھتا ہے۔ لیموں دانتوں کے امراض سمیت منہ اور حلق کے امراض میں بھی فائدہ مند ہے۔
ابلا پانی استعمال کریں: موسم برسات میں اکثر ہیضہ بھی وبائی صورت اختیار کرلیتا ہے اس کی اصل وجہ ہوا میں رطوبت کی زیادتی ہوتی ہے جس سے جراثیم کو پنپنے کا موقع خوب ملتا ہے اور نظام انہضام بھی زیادتی رطوبت سے کمزور ہوچکا ہوتا ہے لہٰذا ہیضہ کے جراثیم پینے کے پانی کے ذریعے شامل ہوکر مرض پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان دنوں پینے کے پانی اور دودھ وغیرہ کو اچھی طرح اُبال کر استعمال کیا جائے تاکہ ان میں موجود جراثیم تلف ہو جائیں۔ خاص طور پر موسم برسات میں ابلا ہوا پانی ٹھنڈا کرکے استعمال کرنا ہی فائدہ مند ہے۔
صحت و صفائی پر توجہ:کھانے پینے کے معاملے میں احتیاطی تدابیر اپنانے کے ساتھ ساتھ اپنی صحت و صفائی پر توجہ دینے کی بھی خاص ضرورت ہے۔ اس موسم میں صبح شام غسل کرنا چاہیے۔ دن میں کئی بار صابن سے ہاتھ دھوئیں۔ خاص طور پر کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد۔ موسم برسات میں نمی کی وجہ سے بیکٹیریا ہر وقت یلغار کرتے رہتے ہیں۔ نہانے اور بار بار ہاتھ دھونے سے اس یلغار کو روکا جاسکتا ہے اس کے علاوہ اپنے گھر، صحن اور اطراف کی جگہوں پر پانی جمع نہ ہونے دیں۔ مچھروں کے علاوہ ان میں مختلف اقسام کے بیکٹیریا پیدا ہو جاتے ہیں۔ جو کئی قسم کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ اس لیے ان سے بچنا بہت ضروری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں